پاک فضائیہ کے شاهینوں نے اسرائیل کو 2 بار تڑپنے پر کیسے مجبور کیا ؟
،،،،
پاکستان اور اسرائیل آج سے نہیں بلکہ اپنی پیدائش کے پہلے دن سے ہی ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور جب بھی موقع ملتا ہے ہم ایک دوسرے پر حملہ کرنے سے باز نہیں آتے۔ اسرائیل نے بلاشبہ پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے مگر ہم نے اسے بدلہ لئے بغیر نہیں چھوڑا۔ ہم نے بھی اسرائیلیوں پر ثابت کیا ہے کہ ہم بھی اپنی ہی مائوں کا دودھ پی کر جوان ہوئے ہیں۔ میرا تعلق پاکستان فضائیہ سے ہے اور ایسے دو معرکوں میں، میں شامل رہا ہوں جس میں ہم نے اسرائیل کی سرزمین پر جا کر اسے نا صرف للکارا بلکہ اس کے جہاز بھی تباہ کئے اور وہ آج تک اس کا بدلہ لینے کو تڑپ رہا ہے۔ م جھے آپ پاکستان ائیر فورس کا ایک گمنام سپاہی سمجھ لیں۔ پہلی بار ہم نے پہلی بار اسرائیلوں کے سینے میں خنجر اس وقت گھونپا جب عرب اسرائیل چھ روزہ جنگ شروع ہوئی تھی۔
سن 1967 ء میں عرب اسرائیل جنگ ، جسے تیسری عرب اسرائیل جنگ اور جنگ جون بھی کہا جاتا ہے مصر، عراق، اردن اور شام کے اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی جس میں اسرائیل نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔
چهه روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ہوا بازوں (پائلٹوں) نے بھی حصہ لیا پاکستانی ہوا باز اردن، مصر اور عراق کی فضائیہ کی جانب سے لڑے اور اسرائیلی فضائیہ کے 3 جہازوں کو مار گرایا جبکہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ دراصل ہوا یہ تھا کہ عرب ممالک نے پاکستان سے اپیل کی کہ اسرائیل نے اچانک حملہ کردیا ہے اور ان کے پاس ماہر پائلٹ نہیں ہیں۔ اس پر پاکستان نے فوری طور پر ایک درجن سے زائد پائلٹ بھیجے جنہوں نے داد شجاعت دی اور اسرائیل پر کئی کامیاب پروازیں کیں اور عرب ممالک میں بمباری کرنے آنے والے تین جہازوں کو مار گرایا جب کہ اسرائیلی زمینی دستوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا۔ انہوں نے درجنوں جاسوسی پروازیں کر کے بھی توپ خانے کی مدد کی جب کہ پسپائی میں بھی عرب فوج کو ہوائی مدد دے کر محفوظ بنایا۔ پاکستانی پائلٹس کی طرف سے حصہ لینے کا معاملہ چھپا رہنے والا تو تھا نہیں اس لئے اسرائیل نے خوب دھمکیاں دیں اور پھر وہ اس وقت فاتح بھی تھا۔
پهر مصر نے اتحادیوں کے همراه اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے اسرائیل کیخلاف ایک بار پهر صف بندی کی مصر نے حملے کا فیصلہ کرلیا اور پاکستانی پائلٹ ایک بار پھر اسرائیل پر آگ برسانے کو تیار تھے۔
اس جنگ کے دوران پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لئے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے اور 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنہوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انہیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے اسرائیل کے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کئے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔پاکستانی پائلٹس نے اسرائیلی توپ خانے کو تباہ کرنے کے علاوہ رہنمائی فراہم کرنے والی پروازیں بھی کیں اور کئی ایسے کارنامے انجام دئے جو آج تک اسرائیلی سینے میں انگارے بن کر بے چین کررہے ہیں۔یہ پاکستانی ہوا باز 1976 ء تک شام میں موجود رہے اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔
پاکستان اور اسرائیل آج سے نہیں بلکہ اپنی پیدائش کے پہلے دن سے ہی ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور جب بھی موقع ملتا ہے ہم ایک دوسرے پر حملہ کرنے سے باز نہیں آتے۔ اسرائیل نے بلاشبہ پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے مگر ہم نے اسے بدلہ لئے بغیر نہیں چھوڑا۔ ہم نے بھی اسرائیلیوں پر ثابت کیا ہے کہ ہم بھی اپنی ہی مائوں کا دودھ پی کر جوان ہوئے ہیں۔ میرا تعلق پاکستان فضائیہ سے ہے اور ایسے دو معرکوں میں، میں شامل رہا ہوں جس میں ہم نے اسرائیل کی سرزمین پر جا کر اسے نا صرف للکارا بلکہ اس کے جہاز بھی تباہ کئے اور وہ آج تک اس کا بدلہ لینے کو تڑپ رہا ہے۔ م جھے آپ پاکستان ائیر فورس کا ایک گمنام سپاہی سمجھ لیں۔ پہلی بار ہم نے پہلی بار اسرائیلوں کے سینے میں خنجر اس وقت گھونپا جب عرب اسرائیل چھ روزہ جنگ شروع ہوئی تھی۔
سن 1967 ء میں عرب اسرائیل جنگ ، جسے تیسری عرب اسرائیل جنگ اور جنگ جون بھی کہا جاتا ہے مصر، عراق، اردن اور شام کے اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی جس میں اسرائیل نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔
چهه روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے ہوا بازوں (پائلٹوں) نے بھی حصہ لیا پاکستانی ہوا باز اردن، مصر اور عراق کی فضائیہ کی جانب سے لڑے اور اسرائیلی فضائیہ کے 3 جہازوں کو مار گرایا جبکہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ دراصل ہوا یہ تھا کہ عرب ممالک نے پاکستان سے اپیل کی کہ اسرائیل نے اچانک حملہ کردیا ہے اور ان کے پاس ماہر پائلٹ نہیں ہیں۔ اس پر پاکستان نے فوری طور پر ایک درجن سے زائد پائلٹ بھیجے جنہوں نے داد شجاعت دی اور اسرائیل پر کئی کامیاب پروازیں کیں اور عرب ممالک میں بمباری کرنے آنے والے تین جہازوں کو مار گرایا جب کہ اسرائیلی زمینی دستوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا۔ انہوں نے درجنوں جاسوسی پروازیں کر کے بھی توپ خانے کی مدد کی جب کہ پسپائی میں بھی عرب فوج کو ہوائی مدد دے کر محفوظ بنایا۔ پاکستانی پائلٹس کی طرف سے حصہ لینے کا معاملہ چھپا رہنے والا تو تھا نہیں اس لئے اسرائیل نے خوب دھمکیاں دیں اور پھر وہ اس وقت فاتح بھی تھا۔
پهر مصر نے اتحادیوں کے همراه اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے اسرائیل کیخلاف ایک بار پهر صف بندی کی مصر نے حملے کا فیصلہ کرلیا اور پاکستانی پائلٹ ایک بار پھر اسرائیل پر آگ برسانے کو تیار تھے۔
اس جنگ کے دوران پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لئے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے اور 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنہوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انہیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے اسرائیل کے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کئے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔پاکستانی پائلٹس نے اسرائیلی توپ خانے کو تباہ کرنے کے علاوہ رہنمائی فراہم کرنے والی پروازیں بھی کیں اور کئی ایسے کارنامے انجام دئے جو آج تک اسرائیلی سینے میں انگارے بن کر بے چین کررہے ہیں۔یہ پاکستانی ہوا باز 1976 ء تک شام میں موجود رہے اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔
Comments